Posts

Showing posts from March, 2021

نمازِ تہجد

Image
نمازِ تہجد کی کم از کم دو (2) رکعتیں ہیں۔ مسنون رکعات آٹھ(8) ہیں اور مشائخ صلف صالحين کے ہاں اٹھ (8) رکعات کامعمول ہے۔ ٭ بعد نمازِ عشاء سو کر جس وقت بھی اٹھ جائیں پڑھ سکتے ہیں۔بہتر وقت دو (2) ہیں: نصف شب یا آخر شب. ٭ تہجد کے لیے اٹھنے کا یقین ہو تو وتر چھوڑسکتے ہیں۔ اس صورت میں وتر کو نمازِ تہجد کے ساتھ آخر میں پڑھیں۔ یوں کل گیارہ (11) رکعات بن جائیں گی ورنہ وتر بھی نمازِ عشاء کے ساتھ پڑھ لینا بہتر ہے۔ ٭ یہ نماز تنہائی میں اللہ تعاليٰ سے مناجات اورملاقات کا دروازہ ہے اور انوار و تجلیات کا خاص وقت ہے۔ احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے: 1. صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعاليٰ کو تمام (نفل) نمازوں میں سب سے زیادہ محبوب صلاۃ داؤد علیہ السلام ہے، وہ آدھی رات سوتے، (پھر اٹھ کر) ایک تہائی رات عبادت کرتے اور پھر چھٹے حصے میں سو جاتے۔‘‘ 2. صحیح مسلم، سنن ترمذی، صحیح ابن حبان، مسند احمد، سنن دارمی، سنن بیہقی، مسند ابویعليٰ اور شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ...

فضائلِ تہجد اور فتاوی کیا دعائے قنوت وتر میں پڑھنی ضروری ہے

اگر وتر میں دعائے قنوت بھول جائے ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ السلام عليكم ورحمة الله وبركاته اگر وتر میں دعائے قنوت بھول جائے اور تشہد پڑھنے کےوقت یاد آئے تو اس حال میں کیا کرے۔ ؟​ الجواب وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! دعائے قنوت محدثین کے نزدیک فرض واجب یا سنت موکدہ نہیں اس لئے اس کے ترک پر کوئی مواخذہ نہیں واللہ اعلم (19 مئی 33ء؁) تشریح دعائے قنوت وتر میں پڑھنی ضروری نہیں ہے۔ نہ رمضان میں نہ غیر رمضان میں اس کے وجوب پر کوئی شرعی دلیل قائم نہیں ہے۔ اور ا یجاب کا حق اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ البتہ قصدا اس کا ترک کردینا ٹھیک نہیں ہے۔ وتر ادا ہوجائے گا لیکن وہ بات نہیں حاصل ہوگی جو دعا کے ساتھ ادا کرنے میں ہوگی۔ حنفیہ وجوب دعا قنوت وتر کے قائل ہیں۔ صاحب ہدایہ نے ایک بے سند و بے ثبوت و بے اصل روایت پیش کردی ہے۔ (حضرت مولانا عبید اللہ صاحب۔ شیخ الحدیث مبارکپوری۔ مرسلہ مولانا عبد الروف صاحب جھنڈے نگری۔ ) فتاویٰ ثنائیہ ​ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ...