نمازِ تہجد
نمازِ تہجد کی کم از کم دو (2) رکعتیں ہیں۔ مسنون رکعات آٹھ(8) ہیں اور مشائخ صلف صالحين کے ہاں اٹھ (8) رکعات کامعمول ہے۔ ٭ بعد نمازِ عشاء سو کر جس وقت بھی اٹھ جائیں پڑھ سکتے ہیں۔بہتر وقت دو (2) ہیں: نصف شب یا آخر شب. ٭ تہجد کے لیے اٹھنے کا یقین ہو تو وتر چھوڑسکتے ہیں۔ اس صورت میں وتر کو نمازِ تہجد کے ساتھ آخر میں پڑھیں۔ یوں کل گیارہ (11) رکعات بن جائیں گی ورنہ وتر بھی نمازِ عشاء کے ساتھ پڑھ لینا بہتر ہے۔ ٭ یہ نماز تنہائی میں اللہ تعاليٰ سے مناجات اورملاقات کا دروازہ ہے اور انوار و تجلیات کا خاص وقت ہے۔ احادیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان ہوئی ہے: 1. صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعاليٰ کو تمام (نفل) نمازوں میں سب سے زیادہ محبوب صلاۃ داؤد علیہ السلام ہے، وہ آدھی رات سوتے، (پھر اٹھ کر) ایک تہائی رات عبادت کرتے اور پھر چھٹے حصے میں سو جاتے۔‘‘ 2. صحیح مسلم، سنن ترمذی، صحیح ابن حبان، مسند احمد، سنن دارمی، سنن بیہقی، مسند ابویعليٰ اور شعب الایمان میں حضرت ابوہریرہ...