السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر وتر میں دعائے قنوت بھول جائے اور تشہد پڑھنے کےوقت یاد آئے تو اس حال میں کیا کرے۔ ؟
الجواب
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دعائے قنوت محدثین کے نزدیک فرض واجب یا سنت موکدہ نہیں اس لئے اس کے ترک پر کوئی مواخذہ نہیں واللہ اعلم (19 مئی 33ء)
تشریح
دعائے قنوت وتر میں پڑھنی ضروری نہیں ہے۔ نہ رمضان میں نہ غیر رمضان میں اس کے وجوب پر کوئی شرعی دلیل قائم نہیں ہے۔ اور ا یجاب کا حق اللہ اور اس کے رسول کے علاوہ کسی کو نہیں ہے۔ البتہ قصدا اس کا ترک کردینا ٹھیک نہیں ہے۔ وتر ادا ہوجائے گا لیکن وہ بات نہیں حاصل ہوگی جو دعا کے ساتھ ادا کرنے میں ہوگی۔ حنفیہ وجوب دعا قنوت وتر کے قائل ہیں۔ صاحب ہدایہ نے ایک بے سند و بے ثبوت و بے اصل روایت پیش کردی ہے۔ (حضرت مولانا عبید اللہ صاحب۔ شیخ الحدیث مبارکپوری۔ مرسلہ مولانا عبد الروف صاحب جھنڈے نگری۔ )
سعودی عرب کے سابق مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز بن باز ؒ
کا بھی یہی فتوی ہے کہ دعاءِ قنوت پڑھنا واجب ،فرض نہیں ، بلکہ مستحب ہے اسلئے اسکے بھولنے پر سجدہ سہو لازم نہیں ہوگا ، بلکہ اگر کسی وقت عمداً بھی ترک کردے تو کوئی مضائقہ نہیں ۔
سوال :
ما حكم من نسي دعاء القنوت في صلاة الوتر وسجد قبل أن يدعو به، وهل يجبره سجود السهو؟
__________________
جواب :
ليس عليه شيء من نسي قنوت الوتر فلا شيء عليه ولا يلزمه سجود السهو فإن سجد فلا بأس، ولكن لا يلزمه؛ لأن قنوت الوتر مستحب وليس بواجب، وإذا تركه بعض الأحيان عمداً فلا بأس كما فعله الصحابة - رضي الله عنهم - فالأمر في هذا واسع والحمد لله.
معروف مستند مفتی شیخ عبدالستار الحماد حفظہ اللہ اسی سوال کے جواب فتویٰ دیتے ہیں کہ :
وتروں میں دعائے قنوت پڑھنا مسنون ہے اگر رہ
جائے تو وتر ہوجاتے ہیں انہیں دوبارہ پڑھنے کی ضرورت نہیں ،جیسا کہ حضرت ابن عمر،حضرت ابوہریرہؓ اور حضرت عروہ بن زبیرؓ ،امام مالکؒ سے ایسی روایات ملتی ہیں ،کہ وہ وتروں میں دعائے قنوت نہیں کرتے تھے۔ (مختصر قیام اللیل،ص:۲۲حضرت امام اوزاعی ؒ فرماتے ہیں کہ قنوت چھوڑدینا ایک سنت کا ترک ہے ، جس پر سجدہ سہو ضروری نہیں ہے،البتہ حضرت حسن بصری،ابن ابی لیلیٰ،حماد اور سفیانؒ فرماتےہیں کہ اگر وتروں میں دعائے قنوت رہ جائے تو سجدہ سہو سے تلافی ہوسکےگی۔ (مختصر قیام اللیل ،ص:۲۴۲)حابہ کرامؓ کےتعامل کے پیش نظر ہمارا یہ رحجان ہے کہ وتروں میں قنوت کرنا مستحب اور بہتر ہے اگر رہ جائے تو وتر ہوجائیں گے سجدہ سہوکرنے کی ضرورت نہیں ہے۔وتروں کے بعد دورکعت پڑھنا مسنون ہے کیونکہ رسول اللہﷺ کا عمل مبارک ہے۔حضرت ام سلمہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ وتر کے بعد دورکعتیں پڑھا کرتے تھے۔ (مسند امام احمد،ص:۹۸،ج۶)
حضرت عائشہ ؓ کی روایات میں صراحت ہے کہ رسول اللہﷺ وتر کے بعد دو رکعت بیٹھ کر ادا کرتے اور جب رکوع کرناہوتا تو کھڑے ہوجاتے۔ (ابن ماجہ،الصلوٰۃ:۱۱۹۶)
Comments
Post a Comment